(روحی فد اۃ)
اسم مبا رک آپ کا اسم شر یف حسن ؑ ہے۔ بمعنی نیکو اور شبر بر بان عبر انی نیکو کے معنی ہیں۔ شبر حضرت مو سیٰ ؑ کے بھائی حضرت ہا رون ؑ کے بڑے بیٹے کا نا تھا۔ اول اول والدین نے حرب رکھا تھا جب حضرت رسول خدا تشر یف لائے تو باری تعالیٰ عزاسمہ کے فرمان کے بمو جب حسن رکھا تھا۔
کنیت: آپکی ابو محمد ہے اور یہ بھی رسول خدا نے ہی کرامت فرمائی تھی۔
القاب مبار ک: وصی۔ ولی، زکی ۔ سید ۔ طیب ۔ تقی۔ حجت ۔ سبط۔ متل بز بان عربی شبر بچہ طور سینن ۔ اول سبطین ۔ مجتبیٰ ۔ اول آل عیا ۔
والدین: آپکے با پ کا نام امیر المو منین علی ؑ مر تضیٰ کر م الد و جہہ بن ابی طالب بن عبد المطلب بن ہا شم بن عبد المنا ف تھا۔ اور آپکی مادر رضاعی ام الفضائیل زوجہ عباس بن عبد المطلب تھیں۔
تاریخ ولا دت آنحضرت امام حسن علیہ السلام
شب جمعہ بعض کے قول میں روز سہ شنبہ سو م شعبان المعظم بر وایت محسیحہ پند رھو یں رمضان المبار ک سال سوم از ہجرت ہر مز با دشاہ کے زمانے پیدا ئش واقع ہوئی بعض کے قول سے پتہ چلتا ہے کہ یز د جر د با د شاہ کے زمانے میں ہجرت سے دو سرے سال مدینہ منور ہ میں جنگ بد رسے دوروز پہلے آپ پیدا ہوئے۔
اسمائے ازواج حضرت امام حسین علیہ الصلو اۃ و السلام
سوائے کنیزان خاصہ کے چو نسٹھ عو رتیں نکا ح میں آئی تھیں۔ ازواج مشخص کی تفصیل یہ ہے ام ابشر بنت
کنیت: آپکی ابو محمد ہے اور یہ بھی رسول خدا نے ہی کرامت فرمائی تھی۔
القاب مبار ک: وصی۔ ولی، زکی ۔ سید ۔ طیب ۔ تقی۔ حجت ۔ سبط۔ متل بز بان عربی شبر بچہ طور سینن ۔ اول سبطین ۔ مجتبیٰ ۔ اول آل عیا ۔
والدین: آپکے با پ کا نام امیر المو منین علی ؑ مر تضیٰ کر م الد و جہہ بن ابی طالب بن عبد المطلب بن ہا شم بن عبد المنا ف تھا۔ اور آپکی مادر رضاعی ام الفضائیل زوجہ عباس بن عبد المطلب تھیں۔
تاریخ ولا دت آنحضرت امام حسن علیہ السلام
شب جمعہ بعض کے قول میں روز سہ شنبہ سو م شعبان المعظم بر وایت محسیحہ پند رھو یں رمضان المبار ک سال سوم از ہجرت ہر مز با دشاہ کے زمانے پیدا ئش واقع ہوئی بعض کے قول سے پتہ چلتا ہے کہ یز د جر د با د شاہ کے زمانے میں ہجرت سے دو سرے سال مدینہ منور ہ میں جنگ بد رسے دوروز پہلے آپ پیدا ہوئے۔
اسمائے ازواج حضرت امام حسین علیہ الصلو اۃ و السلام
سوائے کنیزان خاصہ کے چو نسٹھ عو رتیں نکا ح میں آئی تھیں۔ ازواج مشخص کی تفصیل یہ ہے ام ابشر بنت
ابی
مسعود ۔ مادر زید اور دو خواہرش فا طمہ کبریٰ و فا طمہ صغر ا ، کز نا نو اور قاسم ابن حسن لقب حسین۔ اثرم۔ اسماء لمعونہ لقب بہ جعد ہ حسینی حسنے حضرت کو زہردے دی ۔ ارباب ۔ ربیعہ مادر عبداللہ ۔ ام اسحق بنت طلحہ بن عبد اللہ تہمی ما در حسین ابن حسن لقب بہ حسین دیگر عو رتوں کے نام معلوم نہیں۔
علت و فات : جعدہ بن اشیعت بن قیس ان کی زوجہ تھیں اس نے الما س کے زیر ے حضرت کو کھلا دیئے یہ عور ت مائل ، عیش و عشر ت رہا کر تی تھی۔ حاکم شدام کی تحریص سے آپکو زہر دے دی۔
وفا ت: چہارم جما دی الا ول کو بعج کی روایت سے سا تویں صفر و بقولے اٹھا ئیسویں صفر کو وفات پائی۔ بعض کہتے ہیں کہ بتا ریخ ما ہ مذکور انچا سویں سال ہجر ت سے اور بعض کے قول کے موجب پچا سواں ہجرت کا سال تھا۔ معا ویہ ابن ابو سفیان کی با دشاہی کا زمانہ تھا۔
مد فن : جنت البقیع میں آپکا مزار ہے ۔ آنحضرت صلعم نے خبر دی تھی۔ کہ مرے ر وضہ کے اندر دفن کرنے سے لو گ منع کر ینگے ۔ اس سبب سے کہ حضرت عثمانؓ غنی کو دفن نہیں کیا۔ آخر ش حضرت امام حسین ؑ نے بعد تجہیرز و تکفین و بعد از کا ز جنا رہ تخت مبار ک دوش بد وش اٹھا کر چاہا کہ رسول خدا صلعم کے روضہ مبارک کی زیارت کیطر سطے لے جائیں۔ تب مر دان بن حکم اور دیگر حضرت عثمانؓ بن عفان کے رشتہ داروں نے اور دیگر نبی امیہ نے جمع ہو کر اور مسلح ہر کر ممانعت کی۔ اس خیال سے کہ حضر ت اما م حسن ؑ کو روضہ مبار ک میں دفن کر ینگے۔ سخنان نا ہنجا د و نا نرا کہنے لگے۔ اور چند تیر بھی نعش مبار ک کی طر ف چلانے اور ایک تیر جنا زہ پر بھی لگا۔ قریب تھا کہ بنی ہا شم و بنی امیہ میں جنگ عظیم بر پا ہوا۔ مگر حضر ت اما م حسن کی وصیت کے مطابق عمل کر کے جنا زہ مبارک کو جنت البقیع میں اپنی جد ہ ؟؟؟؟؟؟؟؟ کی قبر کے قریب یعنی فا طمہ بنت اسد کی قبر کے قریب مد فون کیا۔
علت و فات : جعدہ بن اشیعت بن قیس ان کی زوجہ تھیں اس نے الما س کے زیر ے حضرت کو کھلا دیئے یہ عور ت مائل ، عیش و عشر ت رہا کر تی تھی۔ حاکم شدام کی تحریص سے آپکو زہر دے دی۔
وفا ت: چہارم جما دی الا ول کو بعج کی روایت سے سا تویں صفر و بقولے اٹھا ئیسویں صفر کو وفات پائی۔ بعض کہتے ہیں کہ بتا ریخ ما ہ مذکور انچا سویں سال ہجر ت سے اور بعض کے قول کے موجب پچا سواں ہجرت کا سال تھا۔ معا ویہ ابن ابو سفیان کی با دشاہی کا زمانہ تھا۔
مد فن : جنت البقیع میں آپکا مزار ہے ۔ آنحضرت صلعم نے خبر دی تھی۔ کہ مرے ر وضہ کے اندر دفن کرنے سے لو گ منع کر ینگے ۔ اس سبب سے کہ حضرت عثمانؓ غنی کو دفن نہیں کیا۔ آخر ش حضرت امام حسین ؑ نے بعد تجہیرز و تکفین و بعد از کا ز جنا رہ تخت مبار ک دوش بد وش اٹھا کر چاہا کہ رسول خدا صلعم کے روضہ مبارک کی زیارت کیطر سطے لے جائیں۔ تب مر دان بن حکم اور دیگر حضرت عثمانؓ بن عفان کے رشتہ داروں نے اور دیگر نبی امیہ نے جمع ہو کر اور مسلح ہر کر ممانعت کی۔ اس خیال سے کہ حضر ت اما م حسن ؑ کو روضہ مبار ک میں دفن کر ینگے۔ سخنان نا ہنجا د و نا نرا کہنے لگے۔ اور چند تیر بھی نعش مبار ک کی طر ف چلانے اور ایک تیر جنا زہ پر بھی لگا۔ قریب تھا کہ بنی ہا شم و بنی امیہ میں جنگ عظیم بر پا ہوا۔ مگر حضر ت اما م حسن کی وصیت کے مطابق عمل کر کے جنا زہ مبارک کو جنت البقیع میں اپنی جد ہ ؟؟؟؟؟؟؟؟ کی قبر کے قریب یعنی فا طمہ بنت اسد کی قبر کے قریب مد فون کیا۔
سن مبارک : اپنے والد ما جد کی وفا ت کے بعد دس سال و تین روز زندہ رہے۔ اس تفصیل سے بیان کر تے ہیں ۔ کہ آپ نے اپنے نانا بز رگوار کی خدمت میں سات بر س اور پدر ر بز گوار کے ہمرا ہ انتا لیس سال اور بعد با پ کے دس سال زندہ رہے۔ اور صحیح قول یہ ہے کہ رسول خدا صلعم کے ساتھ آنجناب کا قیام چھ سال چھ ماہ پچیس روز اور اپنے والد ماجد کے ہمراہ اانتیس (۲۹) بر س چھ ماہ بائیس روز کل چھتیس بر س ایک ماہ ستا ئیس روز ہوئے۔ با قی عمر اپنے والد ما جد کے بعد جو ایام خلا فت میں شما ر ہیں۔ گیا رہ سال ساتھ مہینے چو دہ روز ہوئے اور اس مین چھ ماہ خو د اما مت کی۔ پھر معا ویہ کے حوالہ کر دی۔ آپ کی عمر سینتالیس بر س نو ماہ ایک روز ہے۔ بعض لکھتے کہ سینتالیس بر سے چھ ماہ بائیس روز بعض اسمیں بھی اختلاف کر تے ہیں۔ واللہ علم با لصواب۔
اولا د آنحضرت امام حسن علیہ السلام: مشہور ہے کہ آپ کے سولہ ۱۶ بیٹے اور ساتھ لڑکیاں تھیں۔ قاسم ؑ ۔ زیدؑ ۔ حسن ؑ ۔ حسینؑ ۔ حمز ہ ؑ ۔ جعفر ؑ ۔ طلحہ ؑ ۔ اسمعیل ؑ ۔ ابوبکر ؑ ۔ عمر ؑ ۔ عبداللہ ؑ ۔ عبدالر حمن ؑ ۔ عبداللہ ؑ اصغر ۔ جو اد محمد ؑ اور بیٹیوں کے نام یہ ہیں۔ ام الحسن ؑ ۔ام الحسین ؑ ۔ ام عبد اللہ ؑ ۔ ام سلمہ ؑ ۔ رقیہ ؑ ۔ فا طمہ کبری ؑ ۔ فا طمہ صغر یٰ ؑ ۔ ازا نجملہ قاسم و عبد اللہ و عمر یہ تین بیٹے اپنے عم بز رگوار حضرت امام حسین کے ہمراہ مد ینہ منو رہ سے مکہ معظمہ کے سفر کے واسطے روانہ ہوا تھا۔ راستے کے درمیان ابو احرام کی منزل میں فوت ہوا۔ اور اولاد حسین لقب بہ حسین اثرم اور عمر ابن حسن علیہ السلام کے تھوڑے ہی زمانے میں قطع ہوگئی ۔ کوئی بھی با قی نہ رہا اور چار لڑکے بچپن میں فوت ہوئے ا۔اور دیگر جو ان ہر کر لا ولد فوت ہوئے۔ بعض لکھتے ہیں۔ کہ حضرت امام حسین ؑ نے اون کے حق میں بد دعا کی تھی۔ کہ انہون نے کر بلا ئے معلے میں جانسیے انکا رکر دیا تھا۔ عر ض تمام ف زند و نسے دو لڑکو ں کی اولا د یعنی زید بد حسن ؑ اور حسن بنب لقب مشنیٰ سے با قی ہے۔ چنا نچہ ان کی اولاد کا حال ذیل میں در ج ہیں۔
اولا د آنحضرت امام حسن علیہ السلام: مشہور ہے کہ آپ کے سولہ ۱۶ بیٹے اور ساتھ لڑکیاں تھیں۔ قاسم ؑ ۔ زیدؑ ۔ حسن ؑ ۔ حسینؑ ۔ حمز ہ ؑ ۔ جعفر ؑ ۔ طلحہ ؑ ۔ اسمعیل ؑ ۔ ابوبکر ؑ ۔ عمر ؑ ۔ عبداللہ ؑ ۔ عبدالر حمن ؑ ۔ عبداللہ ؑ اصغر ۔ جو اد محمد ؑ اور بیٹیوں کے نام یہ ہیں۔ ام الحسن ؑ ۔ام الحسین ؑ ۔ ام عبد اللہ ؑ ۔ ام سلمہ ؑ ۔ رقیہ ؑ ۔ فا طمہ کبری ؑ ۔ فا طمہ صغر یٰ ؑ ۔ ازا نجملہ قاسم و عبد اللہ و عمر یہ تین بیٹے اپنے عم بز رگوار حضرت امام حسین کے ہمراہ مد ینہ منو رہ سے مکہ معظمہ کے سفر کے واسطے روانہ ہوا تھا۔ راستے کے درمیان ابو احرام کی منزل میں فوت ہوا۔ اور اولاد حسین لقب بہ حسین اثرم اور عمر ابن حسن علیہ السلام کے تھوڑے ہی زمانے میں قطع ہوگئی ۔ کوئی بھی با قی نہ رہا اور چار لڑکے بچپن میں فوت ہوئے ا۔اور دیگر جو ان ہر کر لا ولد فوت ہوئے۔ بعض لکھتے ہیں۔ کہ حضرت امام حسین ؑ نے اون کے حق میں بد دعا کی تھی۔ کہ انہون نے کر بلا ئے معلے میں جانسیے انکا رکر دیا تھا۔ عر ض تمام ف زند و نسے دو لڑکو ں کی اولا د یعنی زید بد حسن ؑ اور حسن بنب لقب مشنیٰ سے با قی ہے۔ چنا نچہ ان کی اولاد کا حال ذیل میں در ج ہیں۔