Friday, 23 December 2011

نحمدہ ونصلے علےٰ رسولہ الکریم


بسم اللہ الرحمن الرحیم 

حمد و ثنا ء اس خالق کو دینا ہے جسے ایک سمن کے اشارے سے ہژدہ ہزار عالم کو خلق کرکے انسان معاف انسان کو اشرف المخلوقات کے مصند القب سے شرف فرمایا اور وہ اسلام اُسی حبیب ؑ کے شایاں ہے جس کی خاطر زمین اور آسمان ۔ لوح اور قلم ، عرش اور کرسی کو پیدا کیا ۔ اور جسے اپنے محبوتب کو لولاک نما خلقت اور افلاک کے کپاک خطاب سے مخاطب فرمایا ۔ واقعی وہی حبیبؑ سردار سلام ہے اور صلوات اُسکی آل اطہار علیہم اسلام کو دیبا ہے جنکی طہارت و مودت کا حکم کلام میں ذیل کی آیات سے آیا ۔ 

نمبر ۱۔ اقایردید اللہ یہزھب منکم الرجیں اہل البیت و لطہرُکم تعبیرا۔ 
نمبر ۲۔ قل لا آستکم علیہ اجرالالمودۃ فی القد۔ 
اور جناب رسالت مآب علیہم نے اُمت کے لیے اہل بیت کی مثال حضرت نوح علیہ الصلوۃ والسلام کی کشتی سے فرمائی اور اُمت کے لیے اہل بیت کی سفینہ نجات ٹھہرایا ۔ مثل اہل بیتی کمثل سفینہ نوح من زکُب نجی و من تکلف عہا غرقی ۔
اور اسلام اس کے اصحاب کبار پر ملکی نجوم ہدایت کے اشارے سے منسوب فرمایا ۔ اصحابی کا النجوم بع ازاں بندہ عالمی پر معامی علی الحسن الحسینی و الگعارفی سبزوازی خم اچھو تم انلو دیانے المشہور سید علی بخش اس کتاب کی تالیف اور ترتیب کا باعث مختصر طورپر یوں بیان کرتا ہے کہ وہ بعید و مدت مدید سے مجھے اشتیاق بلا لطاق تھا کہ ابن سامات کا نسب نامہ جسقدر جمع ہوسکے جمع کروں ۔ مگر سرکارِ القلشہ کی ت کہ مخکمہ ڈاک محکمہ ڈاک میں میں فرست
 سے تعلق رکھتی ہے واقعی اس کام کی تکمیل میں مائع رہی یہ الطہرمن الشمس ہے کہ ملامت میں جس قدر اہل سادات کے نسب نامے دوستوں اور معتبر دوستوں سے ہاتھ لگے جمع کرتے گیا ۔ اب ۱۲۸۹ ؁ھ نبوی مطابق ۱۸۷۲ ؁ء میں ماکانی وقت کی مہربانی اور پنشن کا شرف حاصل کرکے خانہ نیشن ہوا تو پرگند اوراق کے جمع کرنیکا موقع ہاتھ لگا اور بصداق ابند مصرع بیکار عیاش کچھ کیا کر ۔ تمام کائنات پاتیہ کو جو آباء اجداد کے زمانے سے ابتر اور بوسیدہ اور بے ترتیب ہوئے تھے جمع کیا اور چند ایک کتابیں ہاتھ لگیں جن سے مضد مضہد معلومات کا استخراج کیا اور دوستوں اور آشناؤں سے تحقیق اور دریافت کرکے ایک مجموعہ مرب کیا جس کا نام ’’ریاض السادات‘‘ رکھا ۔ اور پانچ چمن پارہ تخلیق اور ایک خاتمہ سے مضمون پر ختم کیا اللہ جل شانہ تعالیٰ اس ریاض سے بے خزاں کو تا ابد ا لدبر سرسبز اور شادب رکھے ۔ الھم رعبنا آمین 
اب کمتین قائدین کی خمت میں التجا کرتا ہوں کہ از راہ کرم و از ریا خطا پوشے و مندنیمئی جس جگہ سہو اور کطا کا دخل عدخطہ فرمادیں تاکہ گری اور عیب جوئی نہ کریں بلکہ اصلاح بزررگانہ سے صحیح اور درست فرما کر خاسار موقف کو مرہون منت فرما دیں ۔ بندہ سے حق المقدور اس کی صحت میں کوئی دقیقہ مرد گذاشت نہیں کیا تاہم الانسان مرکب موں ؟؟؟؟؟ ولنسیان ا مفہوم پیش نظر ہے ۔ 
۔ پہلے چمن میں مآب سید الکائنات فخر موجودات حضرت محمد مصطفی ابی و الخصی قداہ کا مختصر۱
 حال درج کرو۔ 
۲۔ دوسرے چمن میں جناب حیدر کرار غیر فرار صاحب ذوالفقار امیر المومنین علی ؑ مرتضیٰ علیہ الصلواۃ والسلام کا مختصر حال درج ہے ۔ 
۳۔ تیسرے چمن میں حضرت خاتوں جنت سیدہ النساء الفاطمہ الزہرا علیہما اسلام کا حال درج ہے ۔ 
۴۔ چوچھے چمن میں حضرت امیر المومنین امام مسموم ؑ حیدار کرار غیر فرار حسن علیہ الصواۃ وسلام کا مختصر حاؒ ل درج ہے اور آپکی ؑ اولاد اور اصفاء کا بھی ذکر جمداً درج ہے ۔

No comments:

Post a Comment